طرابلس،6جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سعودی عرب میں لیبیا کے سفیر عبدالباسط البدری نے انکشاف کیا ہے کہ قطر لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر پر ہونے والے قاتلانہ حملوں میں ملوث رہا ہے۔ پیر کے روز ایک ٹی وی گفتگو میں البدری کا کہنا تھا کہ طبرق شہر میں پارلیمنٹ دھماکا لیبیا میں سیاسی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے قطر کی کوششوں کا حصہ تھا۔البدری نے باور کرایا کہ لیبیا اور اس کے عوام ہمیشہ اپنی صفوں کو پرسکون رکھنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں مگر قطر نے لیبیا میں فریقوں کو ایک دوسرے سے دور کرنے کی کوششیں کیں۔ اس مقصد کے لیے دوحہ نے ملک میں سیاسی اسلام کی جماعتوں اور تنظیموں کو مالی رقوام فراہم کیں۔ لیبیا کے سفیر نے اس امر کی بھی تصدیق کی کہ قطر نے ملک میں دہشت گرد جماعتوں کی بھی مالی معاونت کی جس کے نتیجے میں لیبیا کے کئی شہر تباہ ہو گئے۔
البدری نے انکشاف کیا کہ سرکاری طور پر قطر کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کے بعد لیبیا کے سفیر کو واپس بلانے کے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پارلیمنٹ میں خارجہ کمیٹی اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں قطر کے خلاف شکایت دائر کرے گی تا کہ لیبیا اور اس کے عوام کے خلاف دوحہ کے جرائم پر قانونی چارہ جوئی عمل میں آئے۔دوسری جانب لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر نے لیبیا کے قطر کے ساتھ سرکاری طور پر تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ یہ اقدام کئی برس پہلے کیا جانا چاہیے تھا۔حفتر کا کہنا تھا کہ قطر نے مال اور اسلحے کے ذریعے دہشت گردی کو سپورٹ کیا اور دہشت گردی کے ساتھ اتحاد کے سبب عرب قومی سلامتی کو خطرے سے دوچار کیا۔ انہوں نے باور کرایا کہ میں نے قطر کے الاخوان المسلمین ، لیبیائی جنگجو جماعت ، انصار الشریعہ اور لیبیا میں داعش تنظیم کے ساتھ براہ راست تعلقات کے حوالے سے کئی مرتبہ خبردار کیا۔